مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انگلینڈ کے شہریوں نے لندن اور گلاسکو کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہرات کئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ رواں ہفتے میں بے سابقہ گرمی کی لہر کے بعد موسمی تبدیلیوں سے مقابلہ کرنے کے لئے تیز رفتار اقدامات اٹھائے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے لندن کے پارلمنٹ اسکوائر میں اجتماع کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ تیل و گیس کی پیداوار کے نئے اجازت ناموں کے اجرا کو روک دے اور فضائی آلودگی پھیلانے والی بڑی کمپنیوں پر ٹیکس لاگو کرے۔
گلاسکو کے بھی ماحولیات کے حامی افراد نے مظاہرے کئے اور حکومت سے موسمی تبدیلیوں کے حوالے سے تیز رفتار اقدامات کا مطالبہ کیا۔
بعض گرہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ خزاں کے موسم میں پارلمنٹ کے اطراف میں مزید مظاہرے کریں گے۔ معترضین نے برطانیہ کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اخراجات زندگی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرے۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب جمعے کے دن بھی پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر اعتراض کرنے والے بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے اور وسیع پیمانے پر ٹریفک کی روانی کو سست کردیا تھا۔
لندن، لیورپول، مانچسٹر، برمنگہم اور کارڈف کی مین شاہراہیں مظاہرین سے بھر گئیں تھیں جنہوں نے اپنی گاڑیوں کی رفتار اتنی کم کی ہوئی تھی کہ ٹریفک جام کی سنگین صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ حکام کے مطابق برطانیہ اور فرانس کے سرحدی بندرگاہ کے راستوں پر ۵ گھنٹے تک ٹریفک معطل رہا اور در نتیجہ ایمرجنسی کا اعلان کرنا پڑا۔
اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس احتجاج میں ۵۳ ہزار ڈرائیور شریک تھے۔مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیٹرول پر سیلز ڈیوٹی کم کرتے ہوئے ایندھن اور توانائی کی قیمتوں کو نیچے لائے۔
آپ کا تبصرہ